Javed Ahmed Ghamidi Ka Shia Imamat Par Moaqaf | Maulana Syed Yasir Naqvi | ⓒ

Published 2023-01-27
➽ Subscribe ➽ ® Fiqah-E-Jaffaria 🔔 Stay updated!
© - Fiqah-E-Jaffaria. All rights reserved.
_________________________________________________________________________________________________________
#FiqahEJaffaria #इस॒_चैनल_को_सब्स्क्राइब_करना_ना_भूले #MaulanaSyedYasirNaqvi #JavedAhmedGhamidiKaShiaImamatParMoaqaf
_________________________________________________________________________________________________________
ⓒ copyright Strictly Prohibited. All rights reserved. ⓒ Ⓟ Fiqah-E-Jaffaria ®
_________________________________________________________________________________________________________
Uploading of any our videos is strongly prohibited for any sort of usage.
Violator will have to face agony and music by legal consequences with strike and legal action as well.
_________________________________________________________________________________________________________
www.fiqahejaffaria.com/

All Comments (21)
  • Hazrat gee, Ayat peecha se padh len bilkul wazeh hai, Hazrat Ishaq, Yaqoob ki imamat(Nabuwat) ki baat chal rahi hai. Allah hum sab ko hidayat de, Aameen!
  • @DrAHZ
    Chronic problem of many theologian, taking verse of Quran completely out of its context, inserting their own meanings.
  • @ahsanali3857
    اور ہم نے اسے اسحاقؑ عطا کیا اور یعقوبؑ اس پر مزید، 1 اور ہر ایک کو صالح بنایا (21:72)اور ہم نے اُن کو امام بنا دیا جو ہمارے حکم سے رہنمائی کرتے تھے۔ اور ہم نے اُنہیں وحی کے ذریعہ نیک کاموں کی اور نماز قائم کرنے اور زکوٰة دینے کی ہدایت کی، اور وہ ہمارے عبادت گزار تھے (21:73)
  • سورة النساء-59 اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور جو تم میں سے صاحب اختیار ہیں۔ اگر تم کسی چیز میں اختلاف کرتے ہو تو اسے اللہ اور اس کے رسول کی طرف پھیر دو اگر تم واقعی اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو۔ یہ ہی بہترین اور جائز حل ہے۔59 جسکا مطلب أُولِی الْأمر سے اختلاف ہوسکتا ہے اور اختلاف کی صورت میں الله اور رسول کی طرف لوٹا دو یعنی أُولِی الْأمر کوئی معصوم امام نہیں کہ جن سے اختلاف نہیں ہوسکتا دوسری بات یہ کہ اختلاف کی صورت میں أُولِی الْأمر کی بات حتمی نہیں ہوگی الله اور رسول کی بات حتمی ہوگی جو کہ آپ کے عقیدے کے برعکس ہے کیونکے آپ کے عقیدے کے مطابق امام سے اختلاف ہو ہی نہیں سکتا ، ویسے بھی یہاں الله اور رسول کے ساتھ امام کا ذکر ہونا چاہئے تھا جو کہ نہیں ہے
  • ایمان اور کفر کا انحصار جن احکامات، عقائد اور ارکان دین کوماننے یا نہ ماننے پر ہو ان کوالله اپنی کتاب اور انبیاء کرام اپنے پیغام میں اشاروں کنایوں میں نہیں بلکہ واضح، دوٹوک اور تواتر سے بیان کرتے ہیں تاکہ حجت قائم ہوجاے اور کسی کہ پاس مکمل ایمان لانے کے سوا کوئی بہانہ نہ رہے- ایمان کا انحصار جن عقائد، احکامات اور ارکان پر ہے وہ تمام اجماع اور تواتر سے امت کو منتقل ہوۓ ہیں - الله کے دین پرمکمل ایمان کا انحصار کسی ایک واقعہ پر نہیں جس کو کسی ایک تاریخ دان نے اپنے فرقے ، تعصب ، پسند نا پسند سچ اور جھوٹ کو ملا کر بیان کر دیا ہو اور کسی دوسرے نے اپنے پسند کے مطابق - اس لیے دین و ایمان کو کسی ایک واقعہ سے اخذ نہیں کیا جاسکتا خاص طور پر جب واقعہ بھی کسی میرے اور آپ جیسے کسی آدمی نے بیان کیا ہو - پورا قران سلسلہ امامت سے خالی ہے - حضرت علی اور معاویہ کا اختلاف سیاسی تھا مذہبی نہیں، جنگ خلافت کے حصول کے لئے تھی امامت کے لئے نہیں !
  • @Flower-kx4qe
    Sirf Allah ne Ahlebait a.s aur 12 imams ko banaya hai 👍
  • @anwermashhadi
    اس آیت میں حضرت ابراھیم، لوط، اسحق اور یعقوب علیہم السلام کے امام بناۓ جانے کا ذکر ہے ۔ جن کو آپ امام مانتے ہیں ان کا ذکر کہاں ہے ؟
  • @Tanveer888
    Ilama sahab surah anbya me to allah pak ne ibraheem ishaq yaqoob a s ko mukhatib kya.
  • @allpeaks
    پورے سیاق و سباق سمیت ان تمام ایات میں انبیاء کی بات ہو رہی ہے ناکہ یہاں الگ سے کوئی عہدہ خلق کرکے اس کی خصوصیات بیان ہو رہی ہیں۔ نبی اور امام الگ عہدے نہیں ہیں۔ یہ ان صاحب نے قران کی ایت کے ساتھ زبردستی کی ہے۔
  • @Abbashabi
    قرآن کریم نے اصحاب رسول کو مختلف قسموں میں تقسیم کیا ہے،اوراس میں کوئی فرق نہیں ہے کہ چاہے کوئی بدری ہو یا غیر بدری ،حدیبیہ سے پہلے ایمان لایا ہو یا حدیبیہ کے بعد، فتح مکہ سے پہلے مسلمانوں کے درمیان آیا ہو یا فتح مکہ کے بعد۔ لہذا ان گروہ کے اصلی چہروں کو قرآن کریم نے اس طرح ذکر کیا ہے: ۱۔ مشہور منافقین (سورہ منافقون، آیت ۱) ۔ ۲۔ دھوکہ باز اور چالاک منافق ( سورہ توبہ، آیت۱۰۱ ) ۔ ۳۔ دلوں کے مریض (سورہ احزاب، آیت۱۲ ) ۔ ۴۔ فتنہ پھیلانے والے دشمنوں کی باتیں سننے والے (سورہ توبہ ، آیت ۴۵ ۔ ۴۷) ۔ ۵۔ اچھے برے اعمال انجام دینے والے (سورہ توبہ، آیت ۱۰۲ ) ۔ ۶۔ مرتد افراد (سورہ آل عمران، آیت ۱۵۴ ) ۔ ۷۔ مومنین کے علاوہ تسیلم شدہ افراد(سورہ حجرات ، آیت ۱۴ ) ۔ ۸۔ مئولفة القلوب (سورہ توبہ، آیت۶۰) ۔ ۹۔ فاسق (سورہ حجرات، آیت ۶ ) ۔ ۱۰۔ جنگ کے وقت کفار کو پشت دیکھا کر بھاگنے والے ( سورہ انفال، آیت ۱۵۔ ۱۶ ) ۔ قرآن مجید نے جہاں اصحاب رسول رض کو اتباع کرنے پہ جنت کا وعدہ کیا ہے وہی قرآن نے منافقین کی اتباع کرنے سے منع کیا ہے سورہ توبہ ۱۰۰۔ اور مہاجرین و انصار میں سے جن لوگوں نے سب سے پہلے سبقت کی اور جو نیک چال چلن میں ان کے پیرو ہوئے اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لیے ایسی جنتیں تیار کی ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ان میں وہ ابد تک ہمیشہ رہیں گے یہی عظیم کامیابی ہے۔ سورہ احزاب ۱۔ اے نبی اللہ سے ڈریں اور کفار اور منافقین کی اطاعت نہ کریں، اللہ یقینا بڑا جاننے والا، حکمت والا ہے۔ نوٹ :___ منافقین جب آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ یقینا اللہ کے رسول ہیں اور اللہ کو بھی علم ہے کہ آپ یقینا اس کے رسول ہیں اور اللہ گواہی دیتا ہے یہ منافقین یقینا جھوٹے ہیں۔( سورہ منافقون 1) اگر اصحاب رسول میں منافقین بھی شامل تھے کچھ تو ایسے بھی جو آپ ص کے پاس آکر گواہی دیتے تھے کہ آپ ص اللّٰہ کے نبی ہیں _ منافقین کی اطاعت کرنے کو خدا نے منع کیا ہے تو پھر اصحاب رسول ص کا اجماع کیسے حجت ہوسکتی ہے ؟ [ سورہ مائدہ آیت 10: ۱۰۔ اور جنہوں نے کفر اختیار کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا وہ جہنمی ہیں۔]_______________ ۱۔ سورہ آل عمران : ۱۴۴ ۔ نتیجتہ____:@ "صحابہ رض کو غلط کہنا غلط ہے اور غلط کو صحابہ کہنا بھی غلط ہے" __@
  • @ghazaliali5537
    bakhudaaa main ny sirf in k hawaly ki waja sy puri surat parhi ha bakhuda wahan ambiyaaa ka zikr chal raha ha .or bahe jan ny kahan fit kar di .....
  • @Abbashabi
    از تحریر عباس علی ہسپر نگر گلگت ) قرآن کے اصطلاح میں امام اور خلیفہ میں کیا فرق ہے؟؟؟ لوگوں کے نظر میں امام کون ہوتا ہے ؟؟؟ عموماً لوگوں کا خیال ہوتا کہ امام مسلمانوں کا وہ رہنما ہوتا ہے جو لوگوں کو رہنمائی کرتا ، دینی تعلیم دیتا ، تربیت کرتا ہے۔۔ دین کی باتیں بتاتا ہے اور انہیں آخرت سے ڈراتا ہے۔۔۔ اکثر لوگوں کا خام خیا ل ہے کہ امام مسجد ، فقہ اور پھر احادیث کا ہوتا ہے جبکہ قرآن کے مطابق ایسا نہیں ہے ۔۔ ہر مذہب کا کوئی نہ کوئی پیشوا ہوتا ہے اور اس مذہب کے ماننے والے انکو عزت کی نگاہ دیکھتے ہیں۔ مثلا عیسائیوں کے ہاں پادری ہوتا ہے اور پادری کو اور بہت نامون سے جانا جاتا ہے مثلاً Bishop یا vicar ۔۔۔ اسی طرح ہندو مذہب کے ہاں پنڈت ہوتے ہیں جنہیں کو اور بھی ناموں سے جانا جاتا ہے۔مثلا یوگی، سوامی ، گرو ، اور یوگن وغیرہ۔۔۔ مسلمان کے ہاں امام ہوتا ہے جنہیں خلیفہ بھی کہا جاتا ہے۔ امام از قرآن!!! قرآن مجید میں 12 مرتبہ لفظ امام آیا ہے ایک مرتبہ سورہ البقرہ (2)کی آیت 124 میں جب ابراہیم ( علیہ السلام ) کو ان کے رب نے کئی کئی باتوں سے آزمایا اور انہوں نے سب کو پورا کر دیا تو اللہ نے فرمایا کہ میں تمہیں لوگوں کا امام بنا دوں گا عرض کرنے لگے میری اولاد کو فرمایا میرا وعدہ ظالموں سے نہیں ۔ سورۃ البقرہ آیت 124. واضح رہے کہ اللّٰہ نے جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو امام بنایا تو انہوں نے دعا کہ اللّٰہ میرے اولاد کو بھی(امام بناؤ).. جس کا مکمل زکر پرانا عہد نامے کے کتاب پیدائش کے باب 17 آیت 20 میں آیا ہے ۔۔ اِسمٰعیل کے حق میں بھی مَیں نے تیری دُعا سُنی۔ دیکھ مَیں اُسے برکت دُونگا اور اُسے برومند کرونگا اور اُسے بہت بڑھاؤنگا اور اُس سے بارہ سردار پَیدا ہونگے اور مَیں اُسے بڑی قوم بناؤنگا۔۔۔ یاد رکھیں اس دعا میں نہ صرف بارہ امام کا زکر ہے بلکہ بلکہ ان کی بڑی قوم کا ہونے کا بھی وعدہ ہے۔۔۔۔ جو کہ صرف امت مسلمہ ہے آج ایک ملت کے طور پر اب سوال یہ ہوتا ہے کہ آخر وہ بارہ امام یا پھر سردار ہے کون؟؟؟ جب ہم حتٰی کہ اہل سنت کے احادیث کا مطالعہ حدیث کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی انکی بشارت دی ہیں مثلا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کے بعد بارہ خلفاء ہوں گے۔ ہم مشکوٰۃ المصابیح میں پڑھتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اسلام بارہ خلفاء تک شان و شوکت سے نہیں رہے گا، ان میں سے ہر ایک قریش سے ہے۔ (اور ایک روایت میں ہے) ’’لوگوں کے معاملات اس وقت تک زوال پذیر نہیں ہوں گے جب تک کہ ان پر بارہ آدمی حکومت کریں گے، ان میں سے ہر ایک قریش سے آئے گا۔ اور ایک روایت میں ہے: دین قائم رہے گا یہاں تک کہ قیامت آجائے کیونکہ ان پر بارہ خلفاء ہوں گے، ان میں سے ہر ایک قریش سے ہے۔ مشکوٰۃ المصابیح جلد 4 ص 576، حدیث 5۔ ان روایات سے ہمیں یہ پتہ چلا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد اس امت کے حکمران کی تعداد بارہ ہی بتائی گئی ہے۔۔۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ تو خلفاء کے بارے میں کہا تھا اس میں آپ کے امام کے بارے میں کہا سے زکر آیا ؟؟ خلیفہ مسلمانون کے نزدیک وہ ہوتا ہے جو مسلمانوں کے اور حکومت کرے۔ جبکہ قرآن کے اصطلاح میں ایسی کوئی بات نہیں ۔ قرآن مجید قرآن مجید میں لفظ خلیفہ انبیاء کرام کے لے استعمال ہوا ہے ۔۔۔ اور یاد رکھیں کہ ہر نبی حکمران نہیں بنا ۔۔۔ اور اگلی بات حضرت آدم علیہ السلام کو بھی خلیفہ کہا ہے اب کوئی مسلمان ہمیں یہ بتائیں کہ حضرت آدم علیہ السلام نے کتنے سال حکومت کی ہے ؟؟؟ سورہ البقرہ آیت 30۔ اب بات واضح ہو چکی ہے کہ امام اور خلیفہ ایک ہی معنی رکھتے ہیں اور یہ دونوں الفاظ انبیاء علیہم السلام کے کے استمال ہوے ہیں۔ اور یاد رکھیں کہ ہر نبی حکمران نہیں بنا.... اور یہ بھی یاد رکھیں کہ شیعہ وہ واحد فرقہ ہے۔جو بارہ امام یا خلفاء کو مانتے ہیں۔ اگر پھر بھی کوئی اعتراض ہے تو اور کوئی بارہ سردار کو ماننے والا فرقہ بتائیں!!! اور یہ بھی مزید یاد رکھیں کہ حکومت کا حق بارہ امام ہی کو تھا۔ اگر انہیں انکی حق سے محروم رکھا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ خلیفہ یا امام نہیں۔۔۔۔ آخر میں اللّٰہ سے دعا ہے کہ ہمیں صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے!!! یا اللّٰہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔
  • @KS-eu7jp
    Sab mazhabi phirke siyaa hai. AlQuraan 30/31 se chk kare aur khud faisla kare😮😮😮